لاثانی سرکار کون۔۔۔؟ صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی کے گمراہ کن عقائد

بسم اللہ الرحمن الرحیم
لاثانی سرکار کون۔۔۔؟ صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی کے گمراہ کن عقائد

آپ حضرت کے سامنے بریلوی مسلک کی ایک ایسی جماعت کے عقائد پیش کئے جارہے ہیں جو لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو بڑا نیک ، صالح ولی کامل اور قطب ظاہر کرتے ہیں۔ اس جماعت کانام ’’ لاثانی سرکار ‘‘ ہے ۔ اس جماعت کا بانی مسعود احمد صدیقی ہے ۔ اس کی پیدائش ۱۹۶۰ء میں خانیوال شہر میں ہوئی ، اس جماعت کا مرکزی دفتر فیصل آباد ۴/۳۹ غلام رسول نگر ہے ۔نقشبندی سلسلے میں فقیر ولی محمد سے بیعت اور اس کا خلیفہ ہے جو بریلوی امیرملت جماعت علی شاہ کا خلیفہ ہے۔ یہ جماعت بریلوی مسلک کی ترجمانی کے طور پر تمام دنیا میں انقلاب برپا کرنا چاہتی ہے جسے یہ لوگ ’’ لاثانی انقلاب ‘‘ کا نام دیتے ہیں ۔ اس انقلاب کے پس پردہ ان کے عقائد اور عزائم کیا ہیں ؟ اس جماعت کی سرپرستی کون کر رہا ہے ؟ آئیے ملاحظہ کیجئے ۔ حقیقت حال یہ ہے کہ یہ جماعت اپنے پیشوا فاضل بریلوی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے صرف انگریز (امریکہ ) کو خوش کررہی ہے ۔ جس کی واضح مثال ماہنامہ لاثانی انٹرنیشنل ہے ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ تفصیل عنقریب پیش کی جائے گی ۔ عقائد کی چند جھلکیاں ملاحظہ ہوں ۔
اس جماعت کی ایک کتاب ’’نوری کرنیں‘‘ کے نام سے ہے۔بقول اس جماعت کے یہ کتاب نبی کریم ﷺ اور حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے حکم پرلکھی گئی ہے۔یہ کتاب سراپا جھوٹ ملمع سازی اور فریب کاریوں کا مجموعہ ہے۔اس کتاب سے چند حوالہ جات ملاحظہ ہو:
یہ لوگ ہر سال سالانہ محفل کرتے ہیں جسے جشن ولادت لاثانی سرکار بھی کہا جاتا ہے ، اس محفل کو منانے کی وجہ اس کتاب میں یہ لکھی ہے کہ ولی اللہ کا کوئی عمل بھی رضائے الٰہی کے بغیر نہیں ہوتا ۔ ۱۹۹۱ ؁ء میں میرے مرشد اکمل حضرت صدیقی لاثانی سرکار کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہو ا لوگ ہر سال سالگرہ برتھ ڈے مناتے ہیں ، تم ان کی مخالفت کرتے ہوئے ہرسال جولائی کی پہلی جمعرات کو جشن ولادت کے نام سے سالانہ محفل ذکرو نعت کا انعقاد کرو ۔ یہ جشن ولادت تمہاری پوری زندگی میں نہایت شان و شوکت اور باوقار انداز میں منایا جانا چاہئے اور تمہارے پردہ کرجانے کے بعد اسی محفل پاک کو عرس مبارک کا نام دے دیا جائے یعنی یہ آپ کا عرس مبارک ہوگا
(نوری کرنیں،ص :۱۶۹ ) (نعوذ باللہ استغفر اللہ )
یہ کتنا بڑا اللہ تعالیٰ کی ذات مقدس پر بہتان عظیم ہے جو مسعود احمد صدیقی نے اللہ تعالیٰ پر باندھا ہے کہ جو حکم اللہ تعالیٰ نے کسی نبی کو نہیں دیا ، یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اسکا حکم دے دیا کہ تم اپنا جشن ولادت مناؤ اور عرس مناؤ ۔ حدیث پاک میں تو آتا ہے کہ قبروں پر میلہ لگانا اور کسی قسم کی مجلس لگانا اور عرس کی محفلیں کرنا جائز نہیں ۔ مثلاً حدیث مبارکہ میں ہے:
حدیث نمبر ۱۔۔۔ کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا وہ فرمارہے تھے کہ لوگو! میر ی قبر پر میلہ نہ لگانا اور مجھ پر درود پڑھنا تم جہاں کہیں بھی مجھ پردرود پڑھو وہ مجھ پر پہنچا دیا جاتا ہے (نسائی )
خلاصۂ حدیث : اس حدیث مبارکہ میں حضور ﷺ نے صاف طور سے اپنی قبر پر میلہ لگانے سے منع فرمادیا اور درود شریف پڑھنے کی تلقین فرمائی ہے ۔ روضۂ شریف پر درود شریف آپ ﷺ خود سنتے ہیں اور دور سے پہنچا دیا جاتا ہے ۔
حدیث نمبر ۲ ۔۔۔ حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضر ت ابومرثد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : قبروں پر مجالس مت لگاؤ اور نہ ان کی طرف منہ کرکے نماز پڑھو ۔ (مسلم شریف )
خلاصۂ حدیث : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبروں پر کسی قسم کی مجلس لگانا اور عرس کی محفلیں کرنا جائز نہیں۔ حدیثوں سے تو ثابت ہوا کہ قبروں پر میلہ لگانا ، مجلس لگانا اور عرس کی محفلیں کرنا جائز نہیں ۔ لیکن مسعود احمد صدیقی کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ کام کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اس بات کا فیصلہ آپ خود کریں کہ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو تو اپنا جشن ولادت منانے کی اور عرس کرنے کا حکم کہیں نہیں دیا ، جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے ۔تو کیا (نعوذ باللہ استغفر اللہ )۔ حضور ﷺ سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں اس مسعود احمد صدیقی کا درجہ بڑھ گیا
ہے ؟ کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو حکم دیا کہ تم اپنا جشن ولادت اور عرس مناؤ ؟ فیصلہ آپ کریں ۔۔۔ یہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ پر بہتان عظیم ہے اور کچھ نہیں ۔
ہر بریلوی کی طرح اس جماعت کا بھی یہ شرکیہ اور کفریہ عقیدہ ہے کہ ولی مختار کل ہوتا ہے جب چاہے جس طرح چاہے جو چاہے کرسکتا ہے ۔چنانچہ اس کتاب میں یہ لوگ اپنا شرکیہ عقید ہ ان الفاظ کے ساتھ بیان کرتے ہیں:
درویش کی اپنی مرضی اور ارادہ ہوتا ہے تو انتقال کرتا ہے ، جب درویش توفیق الٰہی سے مرتبہ قطبیت و غوثیت پر فائز ہوتا ہے تو تمام معاملات اس کے حضور پیش ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور اسے ہرطرف کی خبریں ہوجاتی ہیں اور غوث کا کام دادرسی کرنا ہے جہاں چاہے تصرف کرسکتا ہے ۔ (نوری کرنیں،ص : ۴۴۶ ) ۔
ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ صوفی مسعود لاثانی سرکار ہی اب ہمارا قبلہ اور کعبہ ہے اس لئے اب حج پر جانے کی ضرورت نہیں صوفی مسعود کا دیدار ہی تمہارا حج مبرور ہے:
(۱۱)
در مرشد اساں پہچان لیا اس دَر نوں کعبہ جان لیا
جس در تو ساڈا حج ہووے او دَر کنا لاثانی اے
میں وانگ بلال دے پیار کراں آقاتوں جان نثار کراں
لوکی آکھن کملی آقا دی ایہو ناں میرا لاثانی اے

(نوری کرنیں،ص:۲۲)

ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ مشکل اوقات میں اللہ کو پکارنے کی ضرورت نہیں بلکہ صوفی مسعود ہی خدائی اختیارا ت رکھتا ہے اسے ہم اپنے خدا یعنی صوفی مسعود کو ہی مشکل وقت میں پکارتے ہیں اور وہ ہماری مشکلات کو حل کرتا ہے:

(۱۳)
لاثانی آقا کی ہم پہ نظر ہوگئی
زندگانی جو رشک قمر ہوگئی
مشکلوں میں لاثانی پکارا جو میں نے
ہر دعا ہی میری پُر اثر ہوگئی
  (نوری کرنیں ص:۵۵)
اس جماعت کا ایک شرکیہ عقیدہ ملاحظہ ہو:
 
(۱۴)
 تمام روئے زمین فقیر کے قدموں کے نیچے ہوتی ہے اس کو پیروں کے نیچے دیکھنے کی ضرورت نہیں ۔
(نوری کرنیں،ص:۴۴۸ )
قارئین کرام اگر تمام روئے زمین لاثانی سرکار کے قبضے میں ہے تو سوال یہ ہے کہ اپنے مریدوں سے روزانہ کی بنیاد پر چندہ کیوں لیتا ہے ؟ اس کتاب میں ایسے بے شمار من گھڑت واقعات موجود ہیں جو گمراہی میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔ذرا سوچیں جس انسان کے ایسے گمراہ کن عقائد نظریات ہوں ، ایسے شخص کے بارے میں حضورﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین اور بزرگان دین رحمہم اللہ علیہم اجمعین لوگوں کو وصیت کریں کہ تم اس انسان کے ہاتھ پر بیعت کرو ، ہر گز ایسا نہیں ہوسکتا ۔ یہ حضور ﷺ اور صحابہ کرام ر ضی اللہ عنھم اور بزرگان دین پر بہتان عظیم ہے ۔ بلکہ قرآن و حدیث اور بزرگان دین کی تصریحات کی روشنی میں یہ شخص سخت سے سخت سزا کا حقدار ہے ۔ لہٰذا لوگوں سے گزارش ہے کہ اس شخص کا بائیکاٹ کریں جن لوگوں نے اس کے ہاتھ پر بیعت کی ہے وہ اس کی بیعت کو توڑ کر سچی توبہ کریں اور کسی سچے اللہ والے کو تلاش کریں جس کے عقائد و نظریات قرآن اور حدیث کے مطابق ہوں ۔
لوگوں کے سامنے اس جماعت کے عقائد و نظریات لانے کا صرف ہمارا ایک ہی مقصد ہے کہ لوگ اس فتنے سے باخبر ہوجائیں اور اپنی آخرت کو برباد ہونے سے بچالیں۔صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار لوگوں کے سامنے ایک نیا دین پیش کررہا ہے ۔ صوفی مسعود احمد کے بتائے طریقوں پر چلنا اپنے لئے جہنم میں محل تعمیر کروانا ہے ۔ جب ہم نے صوفی مسعود احمد کے ہاتھ کی لکھی ہوئی کتابیں پڑھیں تو اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ یہ شخص اپنے بارے میں خدائی صفات ظاہر کررہا ہے ۔ مثلاً حاضر و ناظر ، علم غیب اور دین میں رد و بدل کا حق اس کو ہے ۔ اب ہم آپ کے سامنے ایک حوالہ پیش کرتے ہیں جس سے صوفی مسعود احمد کا اپنے بارے میں علم غیب ، اور دین میں ردو بدل کرنا ثابت ہورہا ہے ۔
صوفی مسعود احمد لکھتا ہے :
’’لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم کچھ نہیں جانتے ، ہم دور سے ان کے اعمال دیکھ لیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان کی شکلیں دکھا دیتا ہے۔ فرمایا : جتنے لوگ یہاں موجود ہیں کسی کی شکل کتے جیسی ہے تو کسی کی بندر جیسی ، اور یہ جو تم نے اپنے چہروں پر داڑھیاں لٹکائی ہوئی ہیں ، یہ داڑھیاں نہیں جھاڑیاں ہیں جو دکھاوے کے لئے چہروں پر سجا رکھی ہیں ۔ دل میں داڑھی ہونی چاہئے ۔ اللہ چہروں کو نہیں دلوں کو دیکھتا ہے ۔ جو کوئی بات پوچھنا چاہتے ہو ہم سے پوچھ لو ، ہم سے اپنے فوت شدہ لوگوں کا شجرۂ نسب ، ان کے حالات پوچھ لے ، قبروں میں ان کے ساتھ جو ہو رہا ہے ، ہم سے وہ پوچھ لے ، جو لوگ ہمارے سلسلے میں داخل ہوں گے قیامت تک آنے والے ان لوگوں کے نام ، ان کے آباؤاجداد کے نام ہم سے پوچھ لے ، ان کے نام ، ان کے والدین اور آباؤ اجداد کے نام ہمیں پتہ ہیں ‘‘ ۔
( مرشد اکمل ص : ۹۵ )

صوفی مسعود احمد صدیقی نے داڑھی کی کتنی بڑی توہین کی ہے ، کہتا ہے یہ داڑھی نہیں جھاڑیاں ہیں ، حالانکہ داڑھی تمام انبیاء علیہم السلام اور صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین کی سنت ہے ۔ یہ منظر ہم نے کئی مرتبہ اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ صوفی مسعود احمد صدیقی کے مرید جب کسی محفل میں جاتے ہیں تو داڑھی کٹواکر جاتے ہیں ۔ اور صوفی مسعود احمد صدیقی کا اپنے متعلق حاضر وناظر ہونے کا عقیدہ ہے ، اس پر ہم صرف ایک حوالہ پیش کرتے ہیں ۔
خانیوال سے خالد محمود اپنی بیٹی کا ایک واقعہ لکھتا ہے کہ میری بیٹی نے ایک ضعیف عورت سے قبلہ لاثانی سرکار کا ذکر کیا ۔ بوڑھی عورت کے دل میں قبلہ لاثانی سرکار سے عقیدت پیدا ہوگئی ۔ میری بیٹی نے بیعت کے لئے اس سے کہا ، وہ تیار ہوگئی ۔ جمعہ سے پہلے ہی میں اپنی بیٹی کو واپس خانیوال لے آیا ۔ چند دن بعد پتہ چلا اس ضعیف عورت کا انتقال ہو گیا ۔ میری بیٹی نے خواب میں دیکھا کہ ان کی قبر بہت کشادہ ہے ، اور قبلہ لاثانی سرکار بھی وہاں تشریف فرما ہیں ، ان کی قبر میں تین کھڑکیاں لگی ہوئی ہیں ۔ دو مکمل کھلی ہوئی ہیں اور ان سے جنت کا نظارہ کررہی ہیں ، تیسری آدھی کھلی ہے ۔ قبلہ لاثانی سرکار نے فرمایا کہ اس کے دل میں ہماری محبت وعقیدت پیدا ہوگئی تھی ، اور بیعت کے لئے بھی تیار تھی ، اس لئے مرنے کے بعد ہم فوراً اس کی قبر میں آئے اللہ تعالیٰ سے اس کی بخشش کروائی ۔ اگر بیعت ہوجاتی تو جنت کی طرف سے تیسری کھڑکی بھی کھول دی جاتی ۔ ( کتاب نوری کرنیں ص : ۲۲۷ )
اللہ تعالیٰ پر بہتان عظیم :
صوفی مسعود احمد لکھتا ہے : ’’ بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ رنگ دار چیزیں فیشن کے طور پر استعمال کرتا ہوں ، میں نے اپنی مرضی اور خواہش سے نہیں بلکہ اللہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے حکم سے شروع کیا ہے۔ آج سے کئی سال پہلے میرے مالک و معبود اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا : ’’ تم سرخ ، سبز ، سیاہ ، سفید ، سنہری ، گولڈن ، اور جو گیا رنگ پہنا کرو ۔ ‘ پھر چند سال بعد اللہ تعالیٰ شانہ‘ نے دوبارہ کرم فرماتے ہوئے ارشاد فر مایا : ’’ اپنے پرانے کپڑے اور جوتے استعمال نہ کیا کرو ، یہ تقسیم کردیا کرو ، ہم چاہتے ہیں کہ تمہارا لباس ، جوتا ، رہائش کی جگہ اور دیگر استعمال کی چیزیں برتن ، بستر وغیرہ بہت اچھے ، بیش قیمت ہوں ۔ (راہنمائے اولیا ء معہ روحانی نکات ص ۲۳۲)
یہ کتنا بڑا اللہ تعالیٰ کی ذات پر بہتان عظیم ہے کہ جو حکم اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کو تو دیا نہیں یہ کہتا ہے کہ مجھ کویہ حکم ہوا ۔ احادیث مبارکہ میں مردوں کو سرخ کپڑا پہننے کی ممانعت موجود ہے اس کے برعکس یہ کیسے شریعت کی مخالفت کررہا ہے حدیث مبارکہ سے تو ثابت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کا لباس سادہ ہوتا تھا ، تکلف سے پاک بسا اوقات پرانا پیوند لگا ہوا ۔ مگر صاف ستھرا ، اور اکثر خوشبو سے معطر ۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کا ارشاد تھا جب تک پیوند نہ لگوالیا جائے ، کپڑا نہ اتارا جائے ۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم نے جن کپڑوں میں وفات پائی وہ موٹے کپڑے تہہ بہ تہہ پیوند لگے ہوئے تھے ۔ (تاریخ اسلام کامل ص : ۴۳ ، ۴۴ ، ۴۵ از حضرت مولانا محمد میاں صاحب ؒ ) ۔ جس شخص کی زندگی شریعت کی تعلیمات کے برعکس ہے ، وہ کیسے پیر ہو سکتا ہے ۔۔۔؟
مخزن کمالات ان کی ایک کتاب ہے ، اس میں لکھا ہوا ہے کہ ایک آدمی جمعہ کے دن آیا ۔ اس نے دیکھا کہ سرکار نے اپنے آستانہ عالیہ میں اکیلے ہی نماز جمعہ ادا کی ۔ اور کہا یہ کیسا پیر ہے جو دوسروں کو تو نماز باجماعت کی تلقین کرتا ہے خود اکیلا نماز ادا کرتا ہے ۔ اس کے بعد اس آدمی نے لنگر کھایا اور گھر چلا گیا ۔ اس رات تقریباً چار ، پانچ بجے کے قریب وہ آدمی آستانہ عالیہ پر آیا وہ بہت گھبرایا ہوا تھا ۔ لوگوں نے پوچھا تمہارے ساتھ کیا مسئلہ پیش آیا تو اس نے اپنا واقعہ سنایا اور پھر کہا کہ جب میں گھر جا کر سویا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں کہ میرے آقا رحمۃ اللعا لمین حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم تشریف لائے ، آپ ﷺ کو دیکھتے ہی میرا دل باغ باغ ہوگیا ، میں اپنے مقدر پر ناز کرنے لگا لیکن اگلے ہی لمحے میں نے جو سنا اس سے میری ساری خوشی خاک میں مل گئی ، آپ ﷺ نے فرمایا تم کون ہوتے ہو لاثانی سرکار پر اعتراض کرنے والے ، لاثانی سرکار نے تو کل نماز جمعہ ہمارے ساتھ پڑھی ہے روحانی طور پر ( مخزن کمالات ص ۱۲۲ ) ۔
کاش ! کہ احادیث میں اس شخص کے بارے میں جہنم کی وعید پڑھ لیتے جو ساری زندگی عبادت کرے مگر جمعہ نہ پڑھے ۔
صوفی مسعود احمد صدیقی کا ایک مرید اپنی ایک کتاب میں لکھتا ہے کہ فقیر اللہ کے نور سے دیکھتا ہے ۔ میرے پاس گنتی تو نہیں کہ کتنے بزرگوں نے مجھے یہ بات بتائی لیکن حقیقتاً بے شمار پیر بھائیوں ، دوسرے سلاسل کے پیر صاحبان اور سپاہی و دیگر شخصیات نے یہ بات بتائی کہ قبلہ حضور جناب لاثانی سرکار صاحب نے ان کے دل کی بات بوجھ لی ۔ وہ جو بات کہنا چاہتے تھے ، جو پو چھنا چاہتے تھے ، ابھی زبان پر بھی نہ آئی تھی کہ جواب دے دیا ، کوئی محفل میں بیٹھا ہے ، اس کے دل میں کچھ سوالات اُٹھتے ہیں ، حالانکہ اس وقت جو موضوع چل رہا ہے ، وہ اس کے سوالات کے مطابق بھی نہیں رکھتا ۔ لیکن اچانک قبلہ سرکار صاحب نے اس شخص کے دل میں پیدا ہونے والے سوالات کے جوابات دئیے اور دوبارہ سے سابقہ موضوع پر بات شروع کردی ۔ لیکن جس شخص کے لئے وہ بات فرمائی گئی ، اس کو علم ہوگیا اور اس کی اصلاح بھی ہوگئی ، لیکن اسے نہ تو سوال کرنا پڑا اور نہ ظاہر ہونا پڑا بلکہ ادھر دل میں سوالات آئے ، ادھر فقیر کی زبان سے جوابات مل گئے ۔ درویش کی شان دیکھنے کے عقیدت اور محبت ضروری ہے ۔ فقیر اللہ کے نور سے دیکھتا ہے ۔ ( میرے مرشد ص :۱۲۸ ، ازایم ٹی طائر )
اس جماعت کے لوگوں کا عقیدہ ہے کہ صوفی مسعود احمد صدیقی کی تصویر بھی حاجت روا اور مشکل کشا ہے۔ ایک عورت نے آستانہ عالیہ پر ہمیں ایک واقعہ سنایا اور کہنے لگی : ایک دن ہمارے گھر ڈاکو گھس آئے ، ہمیں ڈرا دھمکا کر الماری کی چابیاں حاصل کرلیں ۔ ہم نے ایسے مشکل وقت میں اللہ تعالیٰ سے مدد کی دعا مانگی اور اس کے محبوب اور اپنے پیرو مرشد لاثانی سرکار کا وسیلہ پیش کیا اور عرض کی یا اللہ پیرو مرشد کے طفیل ہماری مدد فرما ۔ جیسے ہی ایک ڈاکو نے الماری کی طرف ہاتھ بڑھایا ، اچانک اس کی نظر الماری پر رکھی تصویر پر پڑی ۔ وہ چونک گیا ، اسے ایک جھٹکا سا لگا اور وہ بہت خوفزدہ نظر آنے لگا ، ہم اس کے چہرے کے بدلتے ہوئے تأثرات دیکھ رہے تھے ، اس پر بہت زیادہ گھبراہٹ طاری تھی ، وہ خوفزدہ ہوکر پیچھے ہٹنے لگا، اور پھر کانپتی ہوئی آواز میں پوچھا یہ کس کی تصویر ہے ؟ ہم نے کہا ہمارے پیر و مرشد کی تصویر ہے ۔ وہ خود کلامی کے انداز میں پیچھے ہٹتے ہوئے بولا ! پیر مرشد کی تصویر ، پیر مرشد کی تصویر ۔
(مخزن کمالات ص : ۴۱ )
اور دوسری جگہ پر لکھا ہوا ہے کہ ایک مرید کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے ڈارئنگ روم میں اپنے پیرومر شد لاثانی سرکار کی تصویر مبارک لگا رکھی ہے۔ اس کی وجہ سے تصورِ شیخ میں آسانی ہوجاتی ہے ۔ اور ہم کئی گناہوں سے باز رہتے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مرشد ہمیں دیکھ رہے ہیں ۔ آگے لکھا ہے کہ تصویر کی برکت سے میرے گھر پر کالا جادو نہ چل سکا ۔ میرے دوست عامل نے آکر کہا کہ یار خدا کے لئے اپنے مرشد کی تصویر کو یہاں سے ہٹادو ، کیونکہ آج تیسرا دن ہوگیا ، میں جب بھی عمل کرنے کی کوشش کرنے لگتا ہوں تو اس تصویر میں سے شعاعیں نکلتی ہیں جو میرے عمل کو ناکام بنا دیتی ہیں ۔ ( ص۷۱، ۷۲ : مخزنِ کمالات ) قرآن وحدیث سے تو تصویر کی حرمت ثابت ہے ۔
حدیث مبارکہ :
حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ملائکہ اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس گھر میں کتا ہو ، اور نہ اس گھر میں جس گھرمیں تصاویر ہوں ۔ (بخاری شریف جلد ۲/ص :۸۸۰ ) حضور ﷺ نے گھر میں تصویر رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ اور دوسری طرف یہ لوگ اپنے پیرومرشد کی تصویر کی کرامات بیان کر رہے ہیں ۔ یہ کون سا دین صوفی احمد صدیقی نے ان لوگوں کو دیا ہے ۔
قارئین کرام ! لاثانی سرکار کے اس قسم کے واقعات کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو لاثانی صاحب ایک طرف نظر آتے ہیں اور اللہ اور اس کے حبیب علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شریعت دوسری طرف حدیث میں آتا ہے کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب تصویر بنانے والے کو ہوگا مگر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس کی کتابوں کے ٹائٹل پر اس کی تصاویر لگی ہوئی ہیں ۔ جو شخص کبیرہ گناہوں میں مبتلا ہو ، بھلا وہ کیا ولی ہو سکتا ہے ۔۔۔؟
صوفی مسعود احمد المعروف لاثانی سرکار اپنے خوابوں کی بنیاد پر اللہ کے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات کو ایک طرف کرنے میں کوئی باک نہیں رکھتا ، حالانکہ خواب کا درجہ وہ سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی اپنے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بتلایا ۔ ہر گز نہیں ۔۔۔ پھر یہ کیسا پیر ہے جو شریعت محمد علیہ السلام سے ہٹ کر الگ شریعت بنائے بیٹھا ہے ۔لہذا ہم آپ حضرات سے اپیل کرتے ہیں کہ خدار ااس گمراہ شخص کے ہاتھ پر بیعت ہوکر اپنا ایمان بربا د نہ کریں اور کسی سنی صحیح العقیدہ اللہ والے کے ہاتھ پر بیعت ہوں اس جماعت کے مزید گمراہ کن عقائد جاننے کیلئے ہماری سائٹ کا وزٹ کرتے رہیں۔

(۔۔۔*۔۔۔*۔۔۔*۔۔۔*۔۔۔)